نظم
 سِتارے
 ڈاکٹر سیّدہ عِمرانہ نشتر خیرابادی
 یہ چمکتے سِتارے
 چراغ ہیں مِری چشِم تر کے
 بہہ گئے ہیں جو سیل میں غم کے
 یاد میں کِسی کی
 آسماں نے اُن کو قدر سے
 اپنے دامن میں بھر لیا ہے
 یہ چمکتے سِتارے
 زخِم دِل ہیں فلک کے
 جل اُٹھے ہیں   تب  سے
 آسماں کو جب سے
 اپنے سِتمگر ہونے کا اِحساس ہو گیا ہے
 یہ  چمکتے سِتارے
 پھول ہیں کِسی لَحَد کے
 رات جِن کو اپنی
 سیاہ      اُوڑھنی میں بھر کے لائ ہے
 اُس آفتاب کے لئے
 جو درد کی کا  یئنات  میں
 روشنی    کو     بانٹ   کر
 تمام دِن تمازت کو جھیل کر
 سرِ شام ہی
 موت کی  نیند  سو گیا ہے
 ---o---
THE STARS
 Dr.Syeda Imrana Nashtar Khairabadi
 These  shining stars
 Are nothing but my tears
 Shed in the memory of someone
 Carefully lifted into the
 Blue expanse.
 These shining stars 
 Are nothing but wounds in the sky
 Burning since, the sky
 Realized its cruelity.
 These shining stars
 Are nothing but flowers
 Brought by the night
 In her dark black shawl
 To the grave of day
 The sun spread, its warmth and light
 Sacrificed for the world below
 Has fallen exhausted
 Into the sleep  of death.
 
No comments:
Post a Comment